نہ لے میرے پاگل پن کا امتحان
تجھے احساس نہیں کس حد تک جا سکتا ہوں میں
صبرو تحمل جیسے الفاظ سے باہر ہے یہ طبیت
جب چڑہ جائے نشہ عشق کا، پھر صرف اپنی پیاس ہی بجھا سکتا ہوں میں
کر دوں اعلان یا خاموش رہوں تیری فرمابرداری کا
ایک وقت پی صرف ایک ہی قدم اٹھا سکتا ہوں میں
ایسی کوششیں نہ کر کے کل کو افسوس کرنا پڑے
اپنے آپ پر بھروسہ نہیں، پر تیری زممےداری اٹھا سکتا ہوں میں
ایک امید کو جنوں میں تبدیل کروا دیا تو نے
حق ہے میرا ، بلا وجہ تجھ پی الزام لگا سکتا ہوں میں
No comments:
Post a Comment