کر عشق ...عشق کر
اگر اسکے وجود سے عشق ہے، تو اسکی پرچھائی سے بھی عشق کر
اگر اسکے اطمنان سے عشق ہے ، تو اسکی امید سے بھی عشق کر
کر عشق ... عشق کر
اگر اسکی موجودگی سے عشق ہے، تو اسکی جدائی سے بھی عشق کر
اگر اسکی خوشی سے عشق ہے، تو اسکے غموں سے بھی عشق کر
اگر اسکی فطرت سے عشق ہے، تو اسکے اثر سے بھی عشق کر
اگر اسکے دل سے عشق ہے، تو اسکی روح سے بھی کر
عشق کر...کر عشق
اگر اسکے حسن سے عشق ہے، تو اسکی پردگی سے بھی عشق کر
اگر اسکے کردار سے عشق ہے، تو اسکی گستاخیوں سے بھی عشق کر
اگر اسکے شکر سے عشق ہے، تو اسکے صبر سے بھی عشق کر
اگر اسکی عاجزی سے عشق ہے، تو اسکی انا سے بھی عشق کر
اگر اسکے ساتھ سے عشق ہے، تو اسکی دوری سے بھی عشق کر
اگر اسکی حقیقت سے عشق ہے، تو اسکے افسانے سے بھی عشق کر
کر عشق ...عشق کر
پانی سے جو نہ بھجے، ہے پیاس یہ اس آگ کی
ہمیں کو کر دیا ہم سے انجان، مجال ہے یہ صرف آپ کی
-بخاری-
wish I could read it.... looks good to me though!
ReplyDelete