Categories

Wednesday, December 21, 2011

Kashmakash

آج دیکھ لینے دے دنیا کو ہمارا تماشا 
کے زندگی کا حاصل کچھ نظر نہیں آتا

کمبخت لے ڈوبے جذبات ہمیں ہمارے 
کے دانشمند کسی کے گھربے وجہ نہیں آتا 

صبر و شکر کی تعلیم دیا کرتے تھے زمانے کو 
اب تو تحمل و عاجزی کو پہچانا مشکل ہے 

سکرات و اقبال کو پڑھ سمجھ لیا ہم نے 
رومی و باللہ کا عشق سکھانا مشکل ہے 

خواب دیکھے بھی تو ایسے کے فلک کو سلام کریں 
منزل تو چھوڑیے، اک قدم اٹھانا مشکل ہے 

مینے دیکھے ہیں بہار، خزاں، گرم و سرد 
بناتا گیا تو کبھی بگاڑتا گیا ہر فرد مجھکو 

گمشدہ نہ ہو جائے میری آس، میری پیاس 
کوئی قطراے فردوس پلا دے مجھکو 

No comments:

Post a Comment